بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ


Sunday 25 February 2018

تاریخ گواہ رہے گی جب سب سے بڑا قتل عام شام کی سرزمین پر ہوا تو اس وقت دنیا میں 1.8 بلین مسلمان بستے تھے

تاریخ گواہ رہے گی کہ جب حالیہ دور کا سب سے بڑا قتل عام شام کی سرزمین پر ہوا تو اس وقت دنیا میں 1.8 بلین مسلمان بستے تھے، جب شام میں معصوم بچوں کو شہید کیا گیا اس وقت 60 لاکھ سے زائد مسلم فوجی اپنے بیرکس میں آرام کر رہے تھے، جس وقت شام میں خون سے ہولی کھیلی جارہی تھی تو لاکھوں علماء خاموش تماشائی تھے۔ تاریخ تو شاید ہمیں بھول جائے مگر اللہ ہم سے ضرور پوچھے گا کہ جب میری زمین پر ظالموں نے فساد برپا کیا تھا تو تم نے اس فساد کو ختم کرنے میں کیا حصہ ڈالا؟ اس دن نہ کسی حکمران کی کرسی اسے بچا سکے گی، نہ کسی جنرل کا بوٹ اس کو بھاگنے میں مدد دے گا، نہ کسی عالم کی سند اس کے کام آئے گی نہ 1.8 بلین مسلمانوں کو کوئی عذر کام آئے گا۔ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّ۬ا اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں 19:64 19 فروری 2018 کو 127 شہری شہید ہوئے تھےجن میں 39 بچے شامل ہیں۔ 20 فروری 2018 کو شام کے علاقہ مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز کی بمباری سے 57 بچوں سمیت 194 سے زائد افراد شہید اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے۔ شام میں 2013 کے کمیکل حملے کے بعد مشرقی غوطہ میں دو دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ 

شامی فوج نے ان 48 گھنٹوں کے دوران غوطہ کے رہائشی علاقوں میں فی منٹ 20 تا 30 شیل داغے 18 فروری 2018 سے شروع ہونے والی بمباری میں اب تک شہیدوں کی تعداد 370 سے تجاوز کرگئی ہے ۔جب کہ زخمیوں کی تعداد 1500 سے زیادہ ہے ۔ سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آنے والی انسانی لاشیں اور معصوم بچوں کے ٹوٹے پھوٹے ڈھانچے وہاں کی قیامت خیز کیفیت کا کسی حد تک اظہار کرتے ہیں۔
بہت سے دل دہلا دینے والی تصاویر کے درمیان ایک تصویر میں ایک شامی شہری کو دیکھا جا سکتا ہے، جو وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں مارے جانے والے اپنے بچے کی نعش سے لپٹا ہوا اسے الوداع کہہ رہا ہے۔ اس کا بچہ جاں بحق ہونے والے کئی دوسرے بچوں کے درمیان موجود ہے۔ اپنے لخت جگر کے لاشے سے لپٹے شخص کی آہ وبکا پتھر دلوں کو بھی موم کر رہی ہے۔ وہ چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ ’میرے لخت جگر میں تجھے الوداع کہہ رہا ہوں۔ یا اللہ! یا اللہ!‘

No comments:

Post a Comment