لوگ حرم میں جانے کو ترستے ھیں اس کے ڈیرے ھی حرم میں تھے۔۔
لوگ مسجد نبوی کی نمازوں کے لیے آنسوؤں بہاتے ھیں۔۔۔وہ مسجد نبوی تعمیر کرنے والی کمپنی کے مالک تھے۔۔۔
لوگ جہازوں کی خواھش رکھتے ھیں ان کے والد سعودی حکومت سے بھی پہلے ایک جہاز کے مالک تھے۔۔۔
لوگ مال اسباب ڈوھونڈتے تھک جاتے ھیں ۔۔وہ مال اسباب سنبھالتے تھکنے والوں میں سے تھے۔۔۔
نہ دینی عبادات کی ادائیگی میں کوئی رکاوٹ اور نہ ھی عیش و عشرت کے اسباب میں کوئی کمی۔۔
مگر حرم مکی کے مالک اور مسجد نبوی کے بانی کی محبت میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یہ امت کا شہزادہ ۔۔۔۔دریار خراسان میں آ اترتا ھے۔۔۔
سنگلاخ پہاڑ۔۔۔۔تیز خشک ھوا۔۔۔مقامی زبان سے نابلد ۔۔گھر سے بے گھر ۔۔۔وقت کا مصعب بن عمیر بن کر قربانیوں کی شہراہ پر اتر آتا ھے۔۔۔
دستر خواں پر رات کے خشک ٹکرے پھیکے قہوہ اور افغانی ٹافیوں کے پکیٹ ناشتہ کے لیے حاضر ھیں
مگر اس شہزادے کے دل کا سکون چہرے کا تروتازگی
میں زرہ برابر کمی نہیں
سچ یہ ھیکہ کہ اربوں ڈالر ٹھکرا کر بطل امت شیخ اسامہ نے بوریا نشینی اختیار کی ۔۔
ساٹھ ھزار پر بھرتی دانشور انھیں آج سی آئی اے کا ایجینٹ لکھتے ھیں۔۔
لوگ ایجینٹی اس لیے کرتے ھیں کہ خود اور اپنی نسلوں کو عیاشی دے سکیں۔۔
یہ عجیب ایجینٹ تھا۔۔۔۔جو ملکوں ملکوں دربدر مارا مارا پھر رھاتھا ۔۔نہ ظاھری سکون ۔۔نہ ظاھری عیش و آرام۔۔
جس کی زندگی امریکہ و طاغوت کو للکارتے گزر گئی ۔
جو اپنی زندگی میں امریکہ کے لیے خطرہ تھا اور اپنے جانے کے بعد امریکہ کےلیے اس سے بھی بڑا خطرہ بن گیا ھے۔۔
گو کہ شیخ دنیا میں نہیں رھے۔۔ان کے پاکیزہ افکار اور بلندکردار کی چمک اب بھی ھر صاحب ایمان کو رھنمائی فرمارھی ھے۔۔۔
رب وحدہ لاشریک کی قسم
شیخ زندہ ھے اور زندہ رھے گا۔۔
شیخ شہید ۔عارضی زندگی سے ابدی زندگی آپ کو مبارک۔۔۔۔💝
آپ اپنے حقوق کے لیے جان لٹانے والے شگاگو کے مزدور نہیں بھولتے ھو۔۔۔
میں اسلام اور مسلمانوں کے حقوق دین اسلام کی عظمت پر جان لٹانے والے کو کیسے بھول جاوں۔۔؟؟؟
میرا شیخ ۔۔۔۔۔۔۔اسلام کی عظمت کی ایک تابندہ نشانی ھے ۔۔
اس نشانی کو مٹانے والے ۔۔بونے۔۔۔کم ظرف۔۔۔بدنصیب
خود مٹیں گے
یہ نشانی نہیں مٹ سکے گی ..
Saturday, 5 May 2018
لوگ حرم کو جانے کو ترستے ھیں۔ اور ان کے ڈیرے۔۔۔
ISLAM
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment