گزشتہ چند روز سے یہ اطلاعات زیر گردش ہیں کہ امریکا نے شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوﺅں کو افغانستان میں جمع کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تا کہ ان کے ذریعے پاکستان کو پھر سے دہشت گردی کے جہنم میں دھکیلا جائے۔ تشویش کی بات ہے کہ اب ہمسایہ ملک ایران نے بھی داعش کی پاک افغان سرحدی علاقوں میں موجودگی کے بارے میں پاکستان کو خبردار کردیا ہے۔
اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘ کے مطابق سرکاری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے اٹارنی جنرل پاکستان اشتراوصاف کی قیادت میں ایران جانے والے وفد کو مطلع کیا ہے کہ ایران کے پاس قابل اعتماد انٹیلی جنس رپورٹس موجود ہیں کہ امریکہ نے داعش اور اس کے سربراہ ابوبکر بغدادی کو افغانستان منتقل کردیا ہے۔ ایرانی عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور اسرائیل پاکستان اور ایران کا حال شام، عراق، لیبیا اور افغانستان جیسا کرنا چاہتے ہیں۔
اٹارنی جنرل پاکستان کی قیادت میں وفد نے ایرانی اٹارنی جنرل محمد جعفر منتظری کی دعوت پر دو ہفتے قبل ایران کا دورہ کیا تھا۔ خارجہ پالیسی کے ماہرین ایران کی جانب سے پاکستان کو دی گئی اطلاع کو بہت اہمیت دے رہے ہیں کیونکہ دیگر ذرائع سے بھی یہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ امریکہ شدت پسند تنظیم داعش کو افغانستان میں لارہا ہے تاکہ اسے پاکستان کے خلاف استعمال کیا جاسکے۔ حال ہی میں پاکستان میں تعینات تاجکستان کے سفیر نے بھی اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان میں داعش کا اثر ورسوخ بڑھ رہا ہے جبکہ انہوں نے افغانستان میں اس تنظیم کی موجودگی کو پورے خطے کے امن کے لئے خطرہ قرار دیا۔
No comments:
Post a Comment